“Bhaid Bhari Muhabbat novel by Kawish Siddiqui |بھید بھری محبت ناول” has been added to your cart. View cart
Jall Pari by Kawish Siddiqui | جل پری ناول
- Brand: Kawish Siddiqi
-
( 3 Reviews )Rated 5.00 out of 5 based on 3 customer ratings03
- SKU: AB123456784
₨ 3,825₨ 4,500 (-15%)
In stock
-
Jall Pari by Kawish Siddiqi | جل پری ناول
-
صفحات 784
-
اب مکمل طور پر آپ کی دسترس میں ہے ۔
اس کی ہر سطر ، ہر لفظ آپ کے ذوق مطالعہ کی تسکین کا سبب بنے گا ۔ مطالعے کی پیاس ، لفظ ، استعارہ ، تشبیہ یہ آپ کو معنی کی شیرینی سے سیراب کردیں گ“ -
جل پری
ایک قلبی واردات کا پنچ نامہ ہے ۔جب دل کی بستی اجاڑ دی جاتی ہے ۔جب زندہ دل کو سینے سے کھینچ لیا جاتا ہے تب ہستی کس طرح جوالہ مکھی کی صورت دھرتی کا سینہ پھاڑ کر باہر نکل کر سب خس و خاشاک کی طرح بہا دیتی ہے ۔ اور تب ناکامی کے گھپ اندھیرے سے امید کی کرن پھوٹتی ہے اور ” جل پری ” کا وجود جنم پاتا ہے ۔
ذرا اپنے سینے سمندر میں ایک چھلانگ لگا کر دیکھئے آپ کی ” جل پری ” اپنی بانہیں پھیلائے آپ کی منتظر ہے!
اردو دنیا کے سب سے بڑے ہفت روزہ میگزین ” اخبار جہاں ” میں مسلسل 48 ہفتے شائع ہوتی رہی اور پہلی قسط سے آخری قسط کی اشاعت تک قارئین کا ایک ہی سوال تھا کہ ” جل پری ” مجسم صورت میں کب جلوہ گر ہوگی ؟
کچھ قارئین کا کہنا تھا کہ ” جل پری ” کو ابھی جاری رہنا چاہئے ۔لیکن بہرکیف ہر شے کا اختتام تو ہوتا ہے ۔اس لئے ” جل پری ” ا ب آپ کی دسترس میں ہے ۔
SKU:
AB123456784
Categories: Best Seller Books, Most Popular Books, Other Books
Tags: best book, jall pari, Popular book
Jall Pari by Kawish Siddiqui | جل پری ناول
” جل پری “
اب مکمل طور پر آپ کی دسترس میں ہے ۔
اس کی ہر سطر ، ہر لفظ آپ کے ذوق مطالعہ کی تسکین کا سبب بنے گا ۔ مطالعے کی پیاس ، لفظ ، استعارہ ، تشبیہ یہ آپ کو معنی کی شیرینی سے سیراب کردیں گے ۔
” جل پری”
ایک استعارہ ہے اس آرزو ، تڑپ اور چاہت کا جو ہم سب کے اندر ہمکتی رہتی ہے ۔جنہیں ہم چاہتے ہیں پیار کرتے ہیں بعض اوقات ان کے سامنے ، ان سے کچھ کہہ نہیں پاتے ، تب ” جل پری ” آپ کی ترجمانی کا سبب بن جاتی ہے ۔
” جل پری “
زندگی اپنے اندر ہزار پہلو رکھتی ہے اور ہر پہلو ہر لمحے ایک نئے زاویئے سے ہمیں چونکاتا ،لبھاتا،اور متحیر کرتا ہے جو زندگی جینا چاہتے ہیں ۔ خود کو دریافت کرنا چاہتے ہیں اپنی ذات کے سمندر میں اٹھنے والے جوار بھاٹوں سے نبرد آزما ہونے کی آرزو رکھتے ہیں
” جل پری “
ان سب ہی کے لئے ہے ۔ ” جل پری ” ایک استعارہ ہے ۔علامت ہے زندگی کو کھوجنے سمجھنے برتنے کی ۔وہ عاشق پیشہ جو صرف ایک بار اپنی ہستی کا عکس جس دل فریب میں پالیتے ہیں پھر انہیں کوئی صورت دلربا نہ بھاتی ہے نہ دل کے تاروں کو چھیڑتی ہے ۔
دل کے آئینے میں ہے تصویر یار
جب ذرا گردن جھکائی دیکھ لی
نہ کوئی اچھا لگتا ہے نہ کوئی سچا لگتا ہے اور تجھ سا تو کوئی ہو ہی نہیں سکتا ۔!
” جل پری “
ایک قلبی واردات کا پنچ نامہ ہے ۔جب دل کی بستی اجاڑ دی جاتی ہے ۔جب زندہ دل کو سینے سے کھینچ لیا جاتا ہے تب ہستی کس طرح جوالہ مکھی کی صورت دھرتی کا سینہ پھاڑ کر باہر نکل کر سب خس و خاشاک کی طرح بہا دیتی ہے ۔ اور تب ناکامی کے گھپ اندھیرے سے امید کی کرن پھوٹتی ہے اور ” جل پری ” کا وجود جنم پاتا ہے ۔
ذرا اپنے سینے سمندر میں ایک چھلانگ لگا کر دیکھئے آپ کی ” جل پری ” اپنی بانہیں پھیلائے آپ کی منتظر ہے!
اردو دنیا کے سب سے بڑے ہفت روزہ میگزین ” اخبار جہاں ” میں مسلسل 48 ہفتے شائع ہوتی رہی اور پہلی قسط سے آخری قسط کی اشاعت تک قارئین کا ایک ہی سوال تھا کہ ” جل پری ” مجسم صورت میں کب جلوہ گر ہوگی ؟
کچھ قارئین کا کہنا تھا کہ ” جل پری ” کو ابھی جاری رہنا چاہئے ۔لیکن بہرکیف ہر شے کا اختتام تو ہوتا ہے ۔اس لئے ” جل پری ” ا ب آپ کی دسترس میں ہے ۔
” جل پری “
ٹائم ٹریول پر اردو میں پہلا طبع زاد ناول ہے اس میں ” اٹھارہ ہزار عالموں ” سے ایک جھلک پیش ہے ہم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ احسن الخالقین نے اس کائنات میں کیا گیا بھید رکھے ہیں لیکن جوں جوں سائنس ترقی اور انکشافات کے در وا کرتی جائے گی ہم اپنے رب العالمین کے کمالات قدرت کے اسیر ہوتے جائیں گے ۔
آپ کی رائے ہمیشہ میرے لئے حوصلے کا سبب رہے گی ۔
کاوش صدیقی
Jall Pari by Kawish Siddiqi | جل پری ناول
جل پری
فصیح باری خان
فصیح باری خان کو کون نہیں جانتا ۔ جب بھی کامیاب ڈرامے کا ذکر کیا جائے گا فصیح باری خان کا نام سر فہرست ہوگا ۔ان کا کام ایسا ہے جو نظر انداز کیا ہی نہیں جاسکتا ۔ ” قدوسی صاحب کی بیوہ ” وہ تاریخ ساز ڈرامہ ہے جس نے چھوٹی اسکرین کو بڑا بنادیا ۔
میں جل پری پر ان کی رائے و تاثرات پر نہایت ممنون ہوں!
کاوش صدیقی
جل پری ایک علامت ہے اُس جل کی جہاں خواہشات کے بھنور قدموں سے لپٹتے ہیں اور کسی آکٹوپس کی طرح وجود کو جکڑ لیتے ہیں
آپ ہی زنجیر ہیں اور آپ ہی جکڑے ہوئے
اور اس پکڑ اور جکڑ کے درمیان ہی سارا طلسم کاوش صدیقی کے لفظوں کا ہے۔۔۔الف لیلیٰ کی شہر زاد کی سُنائی ہوئی کسی کہانی کی طرح اس کہانی کے سحر سے بچنا ناممکن ہے۔۔۔کاوش صدیقی نے اس تاثر کو مہمیز کیا ہے کہ لکھنے کا تعلق صرف اور صرف آپ کے دماغ کی وسعت سے عبارت ہے،یہ نہیں ہے کہ جس نے دس برس میں ایک کہانی لکھی اور وہ کہانی ہمیشہ یاد بھی رکھی جائے۔ ایسا ہوتا ہے مگر کبھی کبھی۔۔۔ کمال تو یہ ہے کہ بے تحاشہ لکھنے کے باوجود،لاکھوں پنوں کی ہر سطر دل تک رسائی حاصل کرسکتی ہو۔۔۔یہ کاوش صدیقی کا وصف ہے کہ وہ زیادہ لکھ کر بھی دلوں میں گھر کر لیتے ہیں،میری طرف سے شُبھ کامنائیں اُن کے لیے کہ اُن کا یہ ناول لائبریریوں میں ہی نہیں دلوں میں بھی محفوظ رہے گ
Additional information
color | Purple, White |
---|---|
room | Kid's, Office |
Average Rating
5.00
Rated 5.00 out of 5 based on 3 customer ratings
035 Star
100%
4 Star
0%
3 Star
0%
2 Star
0%
1 Star
0%
Add a review Cancel reply
by admin
جل پری ۔
محمود احمد مودی ۔
مدیر ۔ ہفت روزہ اخبار جہاں کراچی
کاوش صدیقی بنیادی طور پر صحافی اور رائٹر ہیں ۔ لیکن گزرے ہوئے طویل برسوں کے دوران کچھ برس بھی ایسے بھی آئے جب اپنی دیگر مصروفیات کی وجہ سے کہانیوں اور افسانوں کی دنیا سے عملی طور پر ان کا ناتا ٹوٹ گیا ۔
مگر آخر کار قلم کی کشش نے انہیں ایک بار پھر اپنی طرف کھینچ لیا ۔ ” اخبار جہاں ، ” ک ذریعے کہانیوں کی دنیا میں ان کی واپسی ہوئی ۔اور اب تک وہ ایسی کئی سلسلے وار کہانیاں پیش کر چکے ہیں جو قارئین میں بے پناہ پسند کی گئیں ۔ اور وہ کتابی صورت میں مارکیٹ میں آئیں تب بھی انہوں نے قابل ذکر مقبولیت حاصل کی ۔جل پری ان کی تازہ ترین تخلیق ہے ۔اپنے مرکز ی خیال کی مناسبت سے یہ ایک نہایت اچھوتی دلچسپ منفرد کہانی ہے ۔
کاوش کی دیگر مصروفیات میں اب بھی کوئ کمی نہیں آئی ۔لیکن وہ اس امر پر داد ک
مستحق ہیں کہ انہوں نے اس کہانی کو تمام تر توجہ ، انہماک اور مشاقی سے قلم بند کیا ہے ۔ اس بنا پر مجھے یقین ہے کہ کاوش صدیقی کی یہ کاوش بھی آپ کو بے حد پسند آئے گی ۔
by admin
حنیف چوھان
حنیف چوھان صحافی ۔ ناقد اور ڈرامہ رائٹر ہیں ان کا مشہور ڈرامہ ” تمہاری مریم ” ابھی تک لوگوں کو روز اول کی طرح یاد ہے گزشتہ دنوں ان کا ڈرامہ ” حق مہر ” جیو ٹی وی چینل سے نشر ہوکر ناظرین سے داد سمیٹنے میں کامیاب رہا ہے ۔
” جل پری” میں کاوش کا لہجہ پہلے سے زیادہ تخیلاتی اور محبت کے گہرے دقیق خمیرمیں گوندا ہوا ہے انھوں نے اس ناول میں موجودہ نسل کی اداسیوں کو بھی موضوع بنایا ہے اور جس سہولت سے یہ جنریشن زندگی پر لعنت بھیج کر خود کشی کو کسی دیومالائی منظر نامے کی طرح اوڑھ کے سوجانے پر تلی رہتی ہے اس کو بھی نئی فلسفیانہ موشگافیوں سے ہمکنار کیا ہے نتجیتاً اس ناول کا ایک کردار خود کشی کے رنگین اور سنگین مایوس کن منظر سے لوٹ آتا ہے۔ کیا جل پری کا یہی ایک بہت اہم کارنامہ نہیں ہے۔؟
by admin
جل پری
فصیح باری خان
فصیح باری خان کو کون نہیں جانتا ۔ جب بھی کامیاب ڈرامے کا ذکر کیا جائے گا فصیح باری خان کا نام سر فہرست ہوگا ۔ان کا کام ایسا ہے جو نظر انداز کیا ہی نہیں جاسکتا ۔ ” قدوسی صاحب کی بیوہ ” وہ تاریخ ساز ڈرامہ ہے جس نے چھوٹی اسکرین کو بڑا بنادیا ۔
میں جل پری پر ان کی رائے و تاثرات پر نہایت ممنون ہوں!
کاوش صدیقی
جل پری ایک علامت ہے اُس جل کی جہاں خواہشات کے بھنور قدموں سے لپٹتے ہیں اور کسی آکٹوپس کی طرح وجود کو جکڑ لیتے ہیں
آپ ہی زنجیر ہیں اور آپ ہی جکڑے ہوئے
اور اس پکڑ اور جکڑ کے درمیان ہی سارا طلسم کاوش صدیقی کے لفظوں کا ہے۔۔۔الف لیلیٰ کی شہر زاد کی سُنائی ہوئی کسی کہانی کی طرح اس کہانی کے سحر سے بچنا ناممکن ہے۔۔۔کاوش صدیقی نے اس تاثر کو مہمیز کیا ہے کہ لکھنے کا تعلق صرف اور صرف آپ کے دماغ کی وسعت سے عبارت ہے،یہ نہیں ہے کہ جس نے دس برس میں ایک کہانی لکھی اور وہ کہانی ہمیشہ یاد بھی رکھی جائے۔ ایسا ہوتا ہے مگر کبھی کبھی۔۔۔ کمال تو یہ ہے کہ بے تحاشہ لکھنے کے باوجود،لاکھوں پنوں کی ہر سطر دل تک رسائی حاصل کرسکتی ہو۔۔۔یہ کاوش صدیقی کا وصف ہے کہ وہ زیادہ لکھ کر بھی دلوں میں گھر کر لیتے ہیں،میری طرف سے شُبھ کامنائیں اُن کے لیے کہ اُن کا یہ ناول لائبریریوں میں ہی نہیں دلوں میں بھی محفوظ رہے گا۔